پڑھنا لکھنا بند کرو
2008-06-06،
9:08 | عارف شمیم
علم
حاصل کرنے کے لیے اگر تمہیں چین بھی جانا پڑے تو جاؤ مگر فیصل آباد سے نکلو۔
یہی کیا فیصل آباد میں
پنجاب میڈیکل کالج کے پرنسپل نے کہ احمدی فرقے سے تعلق رکھنے والے سارے طلبہ کو
کالج سے اس لیے نکال دیا کہ ان میں سے کچھ پر شک تھا کہ وہ اپنے عقیدے کا پرچار کر
رہے تھے۔
پہلے تو میڈیکل کالج یا کسی بھی کالج میں مذہب یا عقیدے کا پرچار کرنا ہی نہیں
چاہیے اس کے لیے مساجد ہی کافی ہیں۔ دوسری طرف اگر اسلامی جمعیت طلبہ یا ختم نبوت
والے یہ کر سکتے ہیں تو احمدیوں کے ایسا کرنے سے کونسا قانون ٹوٹ جاتا ہے۔ اور آخر
میں یہ کہاں کا انصاف ہے کہ چند افراد کے فعل (میں اسے جرم نہیں کہوں گا) کی سزا
فرقے سے تعلق رکھنے والے سبھی افراد کو دی جائے۔
جن طلبہ کو کالج سے نکالا گیا ہے ان میں سے پانچ فرسٹ ائر کے، چھ
سیکنڈ ائر کے، سات تھرڈ ائر کے، ایک فورتھ ائر کا اور چار ففتھ ائر کے ہیں۔ کیا کسی
کو اندازہ ہے میڈیکل کالج میں یہاں تک پہنچنے کے لیے ایک طالب علم کو کتنی محنت
کرنا پڑتی ہے۔ میرے خیال میں کالج کے پرنسپل کو اس بات کا بخوبی اندازہ ہو گا۔
انہوں نے پاکستان کو تیئس ڈاکٹروں جن میں سے پندرہ خواتین ہیں، سے صرف اس لیے محروم
کر دیا کہ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے عقیدے کا پرچار کیا۔
ڈاکٹر صاحب برائے مہربانی آپ کسی ڈاکٹر کو دکھائیں۔
کیا آپ کو علم ہے کہ پاکستان میں لوگ کسی طرح طبی امداد نہ ملنے سے دن
رات مر رہے ہیں۔ ڈاکٹروں کی دستیابی اور آبادی کی شرح کے متعلق آپ کچھ جانتے ہیں،
کیا آپ کو معلوم ہے کہ ایک ڈاکٹر کتنے معصوم لوگوں کی جان بچا سکتا ہے۔ مجھے معلوم
ہے کہ آپ سب کچھ جانتے ہیں۔ آپ پر دباؤ ہے مگر خدا کے لیے اس دباؤ کی سیاست کو خیر
آباد کہیئے اور معصوم زندگیوں سے نہ کھیلیں۔
دوسرا انہوں نے کوئی قتل تو نہیں کیا اگر آپ کی بات سچ بھی مان لی
جائے تو
عقیدے کا پرچار ہی کیا ہے۔ اگر ہمارا ایمان اتنا مضبوط ہے تو یہ چند 'احمدی'
طلبہ اس کا کیا بگاڑ سکتے ہیں اور اگر یہ بہت کچا ہے تو اس پھر بھی اسے ان 'احمدی'
طلبہ کی ضرورت نہیں یہ خود ہی کافی ہے۔
اب اگر کوئی دنیا کے کسی بھی ملک میں نماز پڑھنے یا عقیدے کا پرچار
کرنے سے مسلمانوں خصوصاً پاکستان سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو جیل میں ڈال دیا جائے
یا ملک سے نکال دیا جائے تو ہمیں برا منانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ ہم خود اسی فلسفے
پر یقین رکھتے ہیں۔
حاکمِ شہر بھی مجمع عام بھی
صبح ناشاد بھی روز ناکام
بھی
تیرِ الزام بھی سنگِ دشنام
بھی
انکا دم ساز اپنے سوا کون
ہے
شہرِ جاناں میں اب با صفا کون ہے
دست قاتل کے شایاں رہا کون ہے
رختِ دل باندھ لو
دل فگارو چلو
پھر ہمیں قتل ہو آئیں
یارو چلو |
فیض صاحب آپ کو کہاں کہاں یاد کریں۔
Source: http://www.bbc.co.uk/blogs/urdu/2008/06/post_315.html
|