جاہل آن لائن
2008-09-11،
12:19 |
وسعت اللہ خان
ایم کیو ایم کے سیاسی سٹائل کے بارے میں کرنے کو بیسیوں باتیں ہیں
لیکن اس بات کا کریڈٹ سراسر ایم کیو ایم کو جاتا ہے کہ گزشتہ بیس برس میں کراچی میں
مذہبی منافرت کی بنیاد پر کوئی فرقہ وارانہ فساد نہیں ہوا اور پارٹی پلیٹ فارم کو
کبھی مذہبی منافرت پھیلانے کے لیے استعمال نہیں کیا گیا۔
اس کا تازہ ثبوت سابق وزیرِ مملکت برائے مذہبی امور اور جیو ٹی وی چینل کے مذہبی
پروگرام 'عالم آن لائن' کے اینکر پرسن عامر لیاقت حسین کا ایم کیو ایم سے اخراج ہے۔
عامر لیاقت حسین پاکستان کے پہلے ٹی وی اینکر ہے جنہوں نے ایک ہفتے قبل اپنے
پروگرام میں ایک اقلیتی فرقے کے ماننے والوں کو واجب القتل قرار دیا۔ جس کے بعد
اندرونِ سندھ میں احمدی فرقے کے دو پیرو کاروں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
ایشین کمیشن آف ہیومین رائٹس اور پاکستان کا انسانی حقوق کمیشن اپنا مذمتی ردِ
عمل ظاہر کر چکا ہے۔ تاہم کسی صحافتی تنظیم اور خود جیو ٹی وی چینل نے تاحال یہ
وضاحت نہیں کی کہ اس طرح کی مذہبی منافرت پھیلانا آزادیِ صحافت کے دائرے میں آتا ہے
یا نہیں۔ عامر لیاقت حسین جو اس سے قبل خودکش حملوں کو بھی شرعاً جائز قرار دے چکے
ہیں، ان کا پروگرام اب بھی جاری و ساری ہے۔
میرے ایک دل جلے دوست کا کہنا ہے کہ اگر 'عالم آن لائن' کے نام سے کسی پروگرام
کو مذہبی منافرت کے فروغ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے تو پھر اس کا نام 'جاہل آن
لائن' رکھنے میں کیا رکاوٹ ہے۔
Source: http://www.bbc.co.uk/blogs/urdu/2008/09/post_333.html
|