Recommend UsEmail this PageeGazetteAlislam.org
Blog
|
||||||||||
BBC Urdu service on murder of Ahmadi office bearer in Ferozewala by two unknown gunmen.
|
آخری وقت اشاعت: منگل، 5 جنوری، 2010 13:14 GMT 18:14۔
جماعتِ احمديہ کے عہديدار کا قتل
علی سلمان
لاہور کے نواحی علاقے فيروز والہ ميں جماعت احمديہ کے ايک مقامی عہديدار کو دو نامعلوم موٹرسائيکل سواروں نے فائرنگ کر کے ہلاک کرديا۔ مقتول کے ورثا نے الزام عائد کيا ہے کہ انہيں مذہبی بنيادوں پر قتل کيا گيا ہے۔ جماعت احمديہ کا کہنا ہے کہ پچيس برس کے دوران ميں يہ ان کا ايک سو دسواں کارکن قتل ہوا ہے۔ ستر سالہ مقتول قريشی محمد يوسف فيروز والہ کے علاقے رچنا ٹاؤن کے رہائشی اور جماعت احمديہ کے اسی علاقے کے صدر تھے۔ علاقے ميں ہی ان کی پرچون کی دکان ہے۔ ان کے بيٹے فاتح دين نے بی بی سی کو بتايا کہ منگل کی صبح وہ معمول کے مطابق اپنی دکان پر بيٹھے تھے کہ دو نامعلوم موٹرسائيکل سوار نوجوانوں نے ان پر فائرنگ کردی اور فرار ہوگئے۔ قريشی محمد يوسف شديد زخمی ہوگئے ان کے بيٹے انہيں ہسپتال لے جارہے تھے کہ وہ دم توڑ گئے۔ فاتح دين نے کہا کہ دو برس سے انہيں خطوط اور ٹيلی فون کے ذريعے قتل کی دھمکياں مل رہی تھيں۔ فاتح دين نے کہا کہ ان کے والد نے ان دھکميوں کی اطلاع مقامی پوليس کو بھی دی ليکن ان کی حفاظت کا کوئی بندوبست نہيں کيا گيا۔ مقتول کے ورثا کا کہنا ہے کہ انہوں نے مقدمہ کے اندراج کے ليے جو درخواست دی ہے اس ميں ان مقامی لوگوں کے نام بھی شامل کيے ہيں۔ فيروز والہ پوليس نے قتل کا مقدمہ درج کرليا ہے ليکن تاحال کوئی گرفتاری عمل ميں نہيں آئی۔ پاکستان کی پارليمنٹ نے سنہ انيس سو تہتر ميں ايک قانون کے تحت جماعت احمديہ کے اراکين کو غير مسلم قرار ديديا تھا جبکہ سنہ انيس سو چوراسي ميں جاری ہونے والے امتناع قاديانيت آرڈينس کے تحت انہيں خود کو مسلمان کہنے يا ظاہر کرنے کو جرم قرار ديديا گيا۔ |