http://www.ThePersecution.org/ Religious Persecution of Ahmadiyya Muslim Community
Recommend UsEmail this PagePersecution News RSS feedeGazetteAlislam.org Blog
Introduction & Updates
<< ... Worldwide ... >>
Monthly Newsreports
Media Reports
Press Releases
Facts & Figures
Individual Case Reports
Pakistan and Ahmadis
Critical Analysis/Archives
Persecution - In Pictures
United Nations, HCHR
Amnesty International
H.R.C.P.
US States Department
USSD C.I.R.F
Urdu Section
Feedback/Site Tools
Related Links
Loading

BBC Urdu service on murder of three Ahmadi traders in Faisalabad by unknown gunmen.

Home Urdu Section BBC Urdu Service Mutessebana rawaiyay se…
BBC Urdu Online se

http://bbcurdu.com
  19:54 GMT, 14:54 PST   آخری وقت اشاعت: جمعہ، 28 مئی 2010
متعصبانہ رویے سے پرتشدد کارروائیوں تک
علی سلمان
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لاہور

جماعت احمدیہ کے اراکین پاکستان میں متعصبانہ اور پرتشدد رویے کی شکایت تو اکثر کرتے رہتے ہیں لیکن اتنا بڑا حملہ ان پر اس سے پہلےکبھی نہیں کیا گیا۔

جماعت احمدیہ کےترجمان سلیم الدین کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ اس سے پہلے کسی حملے میں طالبان کا نام نہیں آیا تھا لیکن اب ٹی وی چینلز پر طالبان کی جانب سے ذمہ داری قبول کرنے کی بات کی جارہی ہے۔

جماعت احمدیہ کے اراکین سنہ انیس سو چوہتر سے پہلے مسلمانوں کا ہی ایک فرقہ گردانے جاتے تھے لیکن ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں پارلیمان نے انہیں غیر مسلم بلکہ کافر قرار دیدیا۔

سنہ انیس سو چوہتر میں یہ معاملہ پارلیمان میں پہنچنے سے پہلے پاکستان کے مختلف شہروں میں جماعت احمدیہ کے اراکین کے خلاف باقاعدہ تحریک چلائی گئی، جلسے جلوس ہوئے اور پرتشدد واقعات میں چند ہلاکتیں بھی ہوئیں۔

اس ہی دور میں مذہبی سیاسی جماعتیں اس معاملے کو پارلیمان میں لے گئیں جہاں باون گھنٹے تک جماعت احمدیہ کے خلفیہ مرزا ناصر احمد اراکین پارلیمان اور علماء کرام کے سوالات کے جوابات دینے کےباوجود خود کو کافر قرار دیئے جانے سے نہ بچا سکے۔

جماعت احمدیہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہیں سے ان کے برے دنوں کا آغاز ہوا اور جب سنہ انیس سو چوراسی میں ان کے خلاف ایک نیا قانون آنے کے بعد ان کے خلاف پرتشدد کارروائیوں میں تیزی آگئی۔

یہ امتناع قادیانیت آرڈیننس صدر جنرل ضیاءالحق کےدور میں جاری ہوا تعزیرات پاکستان کی دفعہ دو سواٹھانوے سی اور دوسواٹھانوے بی کے تحت اب جماعت احمدیہ کا کوئی رکن خود کو مسلمان ظاہرکرے، اپنی عبادت گاہوں کے لیے کوئی اسلامی اصطلاح استعمال کرے، اسلام وعلیکم کہے یا بسم اللہ پڑھ لے، اپنی عبادت گاہ کو مسجد کہے یا اذان دے تو اسے تین برس قید کا سامنا کرنا پڑے گا۔

جماعت احمدیہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ فرقہ وارانہ کشیدگی تو ہمیشہ رہتی ہے لیکن جب ریاست ہی ایسے قوانین بنائے جن کی بنیاد منافرت پر ہو تو پھر نفرت انگیزی میں اضافہ ہی ہوتا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ اس قانون کے نافذ ہونے کے بعد جمعہ والے حملے سے پہلے تک ایک سو نو افراد کو محض احمدی ہونے کی وجہ سے ہلاک کردیا گیا۔زیادہ تر افرادکو ٹارگٹ کلنگ میں مارا گیا تھا۔

جمعہ کے واقعہ سے قبل ایک بڑا واقعہ سنہ دوہزار پانچ میں سیالکوٹ میں پیش آیا تھا جہاں ان کی عبادت گاہ میں فائرنگ کرکے آٹھ احمدیوں کو ہلاک کیا گیا تھا۔

پاکستان میں مسلمانوں کی اکثریت سے جماعت احمدیہ کے ٹکراؤ کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ احمدیہ فرقے کے لوگ مرزا غلام احمد کو ایک نبی تصور کرتے ہیں لیکن وہ ساتھ ہی یہ بھی کہتے ہیں کہ وہ کوئی نیا پیغام نہیں لائے تھے بلکہ ان کا مقصد پیغمبر اسلام حضرت محمد کے پیغام کو ہی آگے بڑھانا تھا۔ مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد نہ صرف اس بات کو ماننے کوتیار نہیں بلکہ اس معاملے پر بہت سے لوگ مرنے مارنے پر اتر آتے ہیں۔

پاکستان میں احمدیوں کی مخالفت میں شدت کا آغاز قیام پاکستان کے بعد ہی اس وقت شروع ہوگیا تھا جب جماعت احمدیہ نے اپنا مرکز انڈیا کے شہر قادیان سے تبدیل کرکے پنجاب کے علاقے ربوہ میں منتقل کیا تھا۔ چھ برس بعد پرتشدد واقعات ہوئے متعدد احمدی ہلاک و زخمی ہوئے۔ لاہور سمیت پنجاب کے مخلتف شہروں میں کرفیو لگانا پڑا تھا۔

ضیاالحق کے دور میں اگرچہ مرکز پاکستان سے انگلینڈ منتقل ہوگیا لیکن ربوہ آج بھی پاکستان میں جماعت احمدیہ کی سرگرمیوں کا مرکز ہے اور وہاں آئے روز تحریک تحفظ ختم نبوت کے اراکین اور جماعت احمدیہ کے درمیان کسی نہ کسی مسئلے پر کشیدگی نظر آہی جاتی ہے۔

جماعت احمدیہ کے اراکین کا کہنا ہے کہ انہیں ہر شعبہ زندگی میں تعصب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ملازمتوں کامعاملہ ہویا آپس میں شادی بیاہ ہو۔ حتی کہ تجارت اور کاروبار میں بھی جماعت احمدیہ کے ارکان ہونے کی وجہ سے نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ جماعت احمدیہ کے کئی اراکین طلبہ اپنی تعلیم جاری نہیں رکھ سکے۔

جماعت احمدیہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں قومی شناختی کارڈ کے حصول کے لیے یہ حلف نامہ دینا پڑتا ہے کہ درخواست دہندہ مرزاعلام احمد کو نبی نہیں مانتے اور پاسپورٹ پر مذہب کے خانے میں خصوصی اضافے کا مقصد احمدیوں کو قومی دھارے سے الگ کرنے کی کوشش ہے۔

پاکستان میں جماعت احمدیہ کے اراکین کے خلاف مختلف مذہبی جماعتیں تحریکیں چلاتی رہی ہیں لیکن مختلف چھوٹی بڑی اسلامی جماعتوں کے عہدیداروں نے ملکر ایک تنظیم تحفظ ختم نبوت بنا رکھی ہے۔

تحفظ ختم نبوت کے عہدیداروں کا الزام ہے کہ جماعت احمدیہ کے اراکین دراصل ملک دشمن اور اسلام دشمن عناصر ہیں جنہیں ان کے بقول ایک سازش کے تحت پاکستان میں پنپنے کی اجازت دی گئی ہے۔

جمعہ کو گڑھی شاہوکی مسجد میں موجود ایک احمدی سلیم الحق خان نے بتایاکہ حملہ آور جو نعرے لگا رہے تھے ان میں ختم نبوت زندہ باد، قادیانیت مردہ باد اور یارسول اللہ کے نعرے شامل ہیں۔


Top of Page