http://www.ThePersecution.org/ Religious Persecution of Ahmadiyya Muslim Community
Recommend UsEmail this PagePersecution News RSS feedeGazetteAlislam.org Blog
Introduction & Updates
<< ... Worldwide ... >>
Monthly Newsreports
Media Reports
Press Releases
Facts & Figures
Individual Case Reports
Pakistan and Ahmadis
Critical Analysis/Archives
Persecution - In Pictures
United Nations, HCHR
Amnesty International
H.R.C.P.
US States Department
USSD C.I.R.F
Urdu Section
Feedback/Site Tools
Related Links
Loading

BBC Urdu service reports terrorists attacks on two Ahmadiyya Mosque located in GarhiShahu and Model Town, Lahore, killing 82 worshippers.

Home Urdu Section BBC Urdu Service Ahmadi marakaz perच
BBC Urdu Online se

http://bbcurdu.com
  23:50 GMT, 04:50 PST   آخری وقت اشاعت: ہفتہ 29 مئی 2010،
احمدی مراکز پر حملے، بیاسّی افراد ہلاک

پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں مختلف مقامات پر احمدیوں کی دو عبادت گاہوں پر مسلح افراد کے منظم حملوں میں بیاسی افراد ہلاک ہوگئے ہیں اور ایک سو سے زائد زخمی ہیں۔

ادھر پنجاب کے وزیرِ قانون نے ان حملوں کو سکیورٹی اداروں کی کوتاہی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حملہ آور وزیرستان سے دس دن قبل لاہور آئے تھے۔

ان حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی آخری رسومات لاہور سے ایک سو کلومیٹر دور چناب نگر میں ادا کی جائیں گی ۔ جماعت احمدیہ کے ترجمان کے مطابق جیسے جیسے لواحقین اپنی میتوں کو لے کرآئیں گے ان کی آخری رسومات ادا کر دی جائیں گی۔

یہ حملے جمعہ کی دوپہر لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن اور گڑھی شاہو میں اس وقت ہوئے جب احمدیوں کی ایک بڑی تعداد مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے ان مراکز میں جمع تھی۔

مقامی پولیس حکام کے مطابق تین مسلح افراد نے ماڈل ٹاؤن کے سی بلاک میں واقع احمدی مرکز میں داخل ہو کر فائرنگ کی جبکہ اسی دوران پانچ سے چھ مسلح افراد گڑھی شاہو میں واقع عبادت گاہ میں گھس گئے اور وہاں موجود افراد پر فائرنگ کی اور انہیں یرغمال بنا لیا۔

 ہم پرامن لوگ ہیں، ہم سڑکوں پر آکر احتجاج نہیں کرتے اور ہم نے اپنا معاملہ اللہ پر چھوڑا ہے اور وہی ہمارا بدلہ لیں گے۔
سلیم الدین، ترجمان جماعت احمدیہ

یہ دونوں عبادت گاہیں ایک دوسرے سے قریباً پندرہ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہیں ۔

لاہور میں بی بی سی اردو کے نامہ نگار عباد الحق کے مطابق ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ ماڈل ٹاؤن میں ہونے والے حملے میں تیئیس افراد موقع پر ہی ہلاک اور انتالیس زخمی ہوئے۔ اس حملے کی اطلاع ملنے پر پولیس جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور مقابلے کے بعد عمارت میں موجود افراد کو باہر نکالا جبکہ ایک حملہ آور کو ہلاک جبکہ دو کو گرفتار کر لیا گیا۔ گرفتار کیے جانے والے افراد میں سے ایک نے خودکش جیکٹ پہن رکھی تھی تاہم وہ دھماکہ کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔

لاہور کے کشمنر خسرو پرویز خان نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ ماڈل ٹاؤن حملے کے بعد دو افراد کو حراست میں لیا گیا ہے اور ان ابتدائی طور پر جو شواہد ملے ہیں ان میں اسلحہ اور خودکش جیکٹس شامل ہیں۔

لاہور کے ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن آفیسر سجاد بھٹہ کے مطابق گڑھی شاہو میں دو خودکش حملہ آوروں نے عبادت گاہ میں داخل ہو کر دھماکے کیے جبکہ ان کے دیگر ساتھی عمارت کی چھت اور مینار پر چڑھ گئے اور وقفے وقفے سے پولیس پر فائرنگ کرتے رہے۔

تاہم پولیس نے دوگھنٹے تک جاری رہنے والی کارروائی کے بعد ان حملہ آوروں کو ہلاک کر کے عمارت کا کنٹرول سنبھال لیا۔

ریسکیو ذرائع کے مطابق گڑھی شاہو میں خودکش دھماکوں اور حملہ آوروں کی فائرنگ سے چونتیس افراد موقع پر ہی مارے گئے جبکہ چوہتر کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا جبکہ صوبہ پنجاب کے ڈائریکٹر ہیلتھ فیاض رانجھا نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ان دونوں حملوں میں زخمی ہونے والے کئی افراد نے ہسپتال میں دم توڑ دیا ہے اور اب ہلاکتوں کی کل تعداد بیاسی تک پہنچ گئی ہے۔

ہلاک ہونے والوں میں جماعتِ احمدیہ لاہور کے امیر اور احتساب عدالت کے سابق جج منیر اے شیخ بھی شامل ہیں۔

وزیراعلٰی پنجاب میاں شہباز شریف نے جمعہ کی رات ہسپتال جا کر ان حملوں میں زخمی ہونے والے افراد کی عیادت کی۔ اس موقع پر انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ متعلقہ حکام کو اس واقعے کی رپورٹ سنیچر کو پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

دھر پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں کہا ہے کہ لاہور حملے سکیورٹی اداروں کی کوتاہی کی نتیجہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی تفتیش سے پتہ چلا ہے کہ حملہ آوروں کی تعداد چھـ کے قریب تھی اور وہ جنوبی اور شمالی وزیرستان سے دس زور قبل لاہور آئے تھے۔

رانا ثناء اللہ خان کے بقول ’حملہ آور لاہور میں اس جگہ پر رہے جہاں سے لوگ تبلیغ کے لیے جاتے ہیں اور جہاں سے لوگ پورے ملک میں اللہ کا پیغام پھیلاتے ہیں اور وہیں سے ان کے ہینڈلر نے نہیں لیا اور حملوں کی جگہ پر پہنچایا‘۔

لاہور پولیس نے قتل ، اقدام قتل اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے علاوہ دیگر فوجداری دفعات کے تحت ان حملوں کے الگ الگ مقدمات درج کرلیے ہیں۔ ایک مقدمہ تھانہ ماڈل ٹاؤن میں درج کیا گیا ہے اور اس کے مدعی کرنل ریٹائر انور ہیں۔ اس مقدمہ میں دو افراد یعنی عبداللہ عرف محمد اور امیر معاویہ کو نامزد کیا گیا ہے جبکہ دیگر ملزم نامعلوم ہیں۔ ایس پی سول لائنز حیدر اشرف کے مطابق گڑھی شاہو حملے کے بارے میں مقدمہ چودھری منور نے چھ نامعلوم افراد کے خلاف درج کروایا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں جماعت احمدیہ کو سنہ انیس سو چوہّتر میں پارلیمان نے غیر مسلم قرار دیدیا تھا اور بعد میں جنرل ضیاءالحق کےدور میں آنے والے ایک نئے قانون امتناع قادیانیت آرڈیننس کے تحت ان پر مزید پابندیاں عائد کی گئیں۔جماعت احمدیہ کا ترجمان کا کہنا ہے کہ ان کے اراکین کو پاکستان میں شدید مذہبی تعصب کا سامنا ہے اور متعدد بار ان کی عبادت گاہوں پر حملے ہوچکے ہیں اور ہر سال ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں احمدیوں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑتے ہیں۔


Top of Page