http://www.ThePersecution.org/ Religious Persecution of Ahmadiyya Muslim Community
Recommend UsEmail this PagePersecution News RSS feedeGazetteAlislam.org Blog
Introduction & Updates
<< ... Worldwide ... >>
Monthly Newsreports
Media Reports
Press Releases
Facts & Figures
Individual Case Reports
Pakistan and Ahmadis
Critical Analysis/Archives
Persecution - In Pictures
United Nations, HCHR
Amnesty International
H.R.C.P.
US States Department
USSD C.I.R.F
Urdu Section
Feedback/Site Tools
Related Links
Loading

BBC Urdu service on attacks on Ahmadiyya in Lahore. Burial in Chenab Bagar.

Home Urdu Section BBC Urdu Service HalakteN teranvet ho gayen
BBC Urdu Online se

http://bbcurdu.com
  18:59 GMT 23:59 PST   آخری وقت اشاعت: ہفتہ، 29 مئی 2010
لاہور حملے: ہلاکتیں ترانوے ہو گئیں، چناب نگر میں تدفین

پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں جمعہ کو احمدیوں کی دو عبادت گاہوں پر مسلح افراد کے منظم حملوں میں ہلاک ہونے والے کی تعداد بڑھ کر ترانوے ہو گئی ہے۔ دریں اثناء سنیچر کو ہلاک ہونے والے افراد کی تدفین کی جا رہی ہے۔

تدفین کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ جماعت احمدیہ کے ترجمان کے مطابق جیسے جیسے لواحقین اپنی میتوں کو لے کرآئیں گے ان کی آخری رسومات ادا کر دی جائیں گی۔ دوسری جانب اس واقعے کی ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔

لاہور سے ہمارے نامہ نگار عبادالحق نے بتایا کہ جماعت احمدیہ کے عہدیداروں نے سینچر کے روز میڈیا کو ایک فہرست فراہم کی ہے جس کے مطابق حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد ترانوے ہوگئی ہے اور مرنے والے تمام احمدی ہیں۔

جماعت احمدیہ کے عہدیداروں نے میڈیا کے ارکان کو گڑھی شاہو میں اس عبادت گاہ کا دورہ بھی کروایا جہاں پر جمعہ کی دوپہر کو حملہ کیا گیا تھا۔واقعے میں سو سے زائد زخمی ہونے والے افراد میں سے بعض کی حالت اب بھی تشویشناک بیان کی جا رہی ہے۔

اس واقعے میں بیاسی افراد ہلاک اور سو سے زائد زخمی ہو گئے تھے

لاہور میں سکیورٹی ہائی الرٹ پر ہے اور جگہ جگہ ناکے لگا کر چیکنگ کی جا رہی ہے۔

ادھر پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں کہا ہے کہ لاہور میں ہونے والے حملے سکیورٹی اداروں کی کوتاہی کا نتیجہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی تفتیش سے پتہ چلا ہے کہ حملہ آوروں کی تعداد چھ کے قریب تھی اور وہ جنوبی اور شمالی وزیرستان سے دس زور قبل لاہور آئے تھے۔

رانا ثناء اللہ خان کے بقول ’حملہ آور لاہور میں اس جگہ پر رہے جہاں سے لوگ تبلیغ کے لیے جاتے ہیں اور جہاں سے لوگ پورے ملک میں اللہ کا پیغام پھیلاتے ہیں اور وہیں سے ان کے ہینڈلر نے انہیں لیا اور حملوں کی جگہ پر پہنچایا‘۔

 ہم پرامن لوگ ہیں، ہم سڑکوں پر آکر احتجاج نہیں کرتے اور ہم نے اپنا معاملہ اللہ پر چھوڑا ہے اور وہی ہمارا بدلہ لیں گے۔
سلیم الدین، ترجمان جماعت احمدیہ

مقامی پولیس حکام کے مطابق جمعہ کو تین مسلح افراد نے ماڈل ٹاؤن کے سی بلاک میں واقع احمدی مرکز میں داخل ہو کر فائرنگ کی جبکہ اسی دوران پانچ سے چھ مسلح افراد گڑھی شاہو میں واقع عبادت گاہ میں گھس گئے اور وہاں موجود افراد پر فائرنگ کی اور انہیں یرغمال بنا لیا۔ یہ دونوں عبادت گاہیں ایک دوسرے سے قریباً پندرہ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہیں ۔

لاہور میں بی بی سی اردو کے نامہ نگار عباد الحق کے مطابق ایک حملہ آور کو ہلاک جبکہ دو کو گرفتار کر لیا گیا۔ گرفتار کیے جانے والے افراد میں سے ایک نے خودکش جیکٹ پہن رکھی تھی تاہم وہ دھماکہ کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔

لاہور کے کشمنر خسرو پرویز خان نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ ماڈل ٹاؤن حملے کے بعد دو افراد کو حراست میں لیا گیا ہے اور ان سے ابتدائی طور پر جو شواہد ملے ہیں ان میں اسلحہ اور خودکش جیکٹیں شامل ہیں۔

ہلاک ہونے والوں میں جماعتِ احمدیہ لاہور کے امیر اور احتساب عدالت کے سابق جج منیر اے شیخ بھی شامل ہیں۔

لاہور پولیس نے قتل ، اقدام قتل اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے علاوہ دیگر فوجداری دفعات کے تحت ان حملوں کے الگ الگ مقدمات درج کرلیے ہیں۔ ایک مقدمہ تھانہ ماڈل ٹاؤن میں درج کیا گیا ہے اور اس کے مدعی کرنل ریٹائر انور ہیں۔ اس مقدمہ میں دو افراد یعنی عبداللہ عرف محمد اور امیر معاویہ کو نامزد کیا گیا ہے جبکہ دیگر ملزم نامعلوم ہیں۔ ایس پی سول لائنز حیدر اشرف کے مطابق گڑھی شاہو حملے کے بارے میں مقدمہ چودھری منور نے چھ نامعلوم افراد کے خلاف درج کروایا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں جماعت احمدیہ کو سنہ انیس سو چوہّتر میں پارلیمان نے غیر مسلم قرار دیدیا تھا اور بعد میں جنرل ضیاءالحق کےدور میں آنے والے ایک نئے قانون امتناع قادیانیت آرڈیننس کے تحت ان پر مزید پابندیاں عائد کی گئیں۔جماعت احمدیہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ان کے اراکین کو پاکستان میں شدید مذہبی تعصب کا سامنا ہے اور متعدد بار ان کی عبادت گاہوں پر حملے ہوچکے ہیں اور ہر سال ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں احمدیوں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑتے ہیں۔


Top of Page