http://www.ThePersecution.org/ Religious Persecution of Ahmadiyya Muslim Community
Recommend UsEmail this PagePersecution News RSS feedeGazetteAlislam.org Blog
Introduction & Updates
<< ... Worldwide ... >>
Monthly Newsreports
Media Reports
Press Releases
Facts & Figures
Individual Case Reports
Pakistan and Ahmadis
Critical Analysis/Archives
Persecution - In Pictures
United Nations, HCHR
Amnesty International
H.R.C.P.
US States Department
USSD C.I.R.F
Urdu Section
Feedback/Site Tools
Related Links
Loading

BBC Urdu service on Interior Minster's statement that Taliban have come open after training.

Home Urdu Section BBC Urdu Service Tarbiyatke baad Punjabi Taliban
BBC Urdu Online se

http://bbcurdu.com
  16:48 GMT 21:48 PST   آخری وقت اشاعت: اتوار 30 مئی 2010
تربیت کے بعد پنجابی طالبان اب سامنےآ گئے: وزیر داخلہ
جنوبی پنجاب میں روپوش شدت پسند اب سامنے آ رہے ہیں: وزیر داخلہ رحمن ملک

لاہور میں احمدیوں کی دو عبادت گاہوں پر دہشت گردانہ حملوں کے اڑتالیس گھنٹوں کے بعد نامعلوم شدت پسندوں نے لاہور میں ایک پولیس چیک پوسٹ پر حملہ کر کے تین پولیس اہلکاروں کو ہلاک کر دیا ہے۔ اسی دوران وفاقی وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ قبائلی علاقوں سے تربیت حاصل کرکے پنجاب میں واپس آنے والے دہشت گرد اب سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔

سنیچر اور اتوار کی رات لاہور کے علاقے سمن آباد میں چھ نامعلوم مسلح افراد نے پولیس چیک پوسٹ پر فائرنگ جس میں تین اہلکار موقع پر ہلاک اور ایک زخمی ہو گیا۔

 طاقتور حلقوں میں کچھ شدت پسندوں تنظیموں کے لیے اب بھی نرم گوشہ مو جود ہے
عابد حسن منٹو، دانشور اور قانون داں

لاہور کے ایس ایس پی آپریشنز شفیق گجر نے بتایا کہ دو موٹر سائیکلوں پر سوار چھ مسلح افراد نے خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں تین پولیس اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا۔

جمعہ کے روز احمدیوں کی دو عبادت گاہوں پر حملوں میں ترانوے افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

اتوار کو لاہور میں احمدیوں کی عبادت گاہوں کے دورے کے موقع پر وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ کالعدم لشکر جھنگوی اور جیش محمد کے اراکین اب قبائلی علاقوں سے تربیت حاصل کر کے واپس لوٹ رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں روپوش شدت پسند اب سامنے آ رہے ہیں’ اب تو ان کا تعلق بلوچستان تک دیکھا جا رہا ہے۔‘

رحمان ملک نے بتایا کہ حکومت انتیس شدت پسند تنظیموں پر پابندی عائد کرچکی ہے جن میں لشکرِ جھنگوی، سپاہ صحابہ اور جیش محمد بھی شامل ہیں۔

ان تنظیموں سے تعلق رکھنے والے ایک ہزار سات سو چونسٹھ افراد پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ ان میں سے سات سو چھبیس کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے اور ان میں صرف نو عبداللہ نامی اشخاص ہیں۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ یہ مسئلہ محض پنجاب تک محدود نہیں بلکہ شدت پسندوں نے کراچی میں بریلوی اور دیوبندی مکتبئہ فکر میں لڑائی کرانے کی کوشش کی ۔’اب ہماری معلومات ہیں کہ وہ شیعہ مسلک پر بھی حملہ کرسکتے ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ’یہ لوگ کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور القاعدہ کا حصہ ہیں۔ہم نے ان کی سوات میں بھی پٹائی کی، یہاں بھی کریں گے۔‘

وزیر داخلہ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے تیرہ مئی کو پنجاب حکومت کو ان حملوں کے امکان سے آگاہ کر دیا تھا۔

انہوں نے پنجاب پولیس کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت ہر طرح سے ان کی صلاحیت بڑھانے میں مدد کرے گی۔’ان شدت پسندوں کا خاتمہ اس ملک کی سلامتی ہے، اسلام کی سلامتی ہے۔‘

وفاقی وزیر نے بتایا کہ وہ ان شدت پسندوں پر نظر رکھنے کے لیے نیا نظام تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے قانون سازی ہوگی۔


Top of Page