Recommend UsEmail this PageeGazetteAlislam.org
Blog
|
|||||||||||||||
BBC Urdu service on Press Conference of representative of Ahmadiyya Muslim Community in Lahore aftern terrorist attacks on their Mosques.
|
18:12 GMT 23:12 PST آخری وقت اشاعت: اتوار 30 مئی 2010
’عام شہری کے حقوق ملنے چاہیں‘
پاکستان میں جماعت احمدیہ کے عہدیداروں نے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستانی ہیں اور انہیں وہ حقوق ملنے چاہیں جو ایک عام پاکستانی کو حاصل ہیں۔
یہ مطالبہ اتوار کو ہونے والی ایک پریس کانفرنس میں کیا گیاجو لاہور کے علاقے گڑھی شاہو کی اسی عبادت گاہ میں ہوئی جہاں جمعہ کی دوپہر کو مسلح افراد نے ایک منظم حملہ کیا تھا۔ جماعت احمدیہ کے عہدیدار غلام احمد نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پورا پاکستان دہشت گردی کا شکار ہے لیکن ان کے خلاف جو کارروائی کی گئی ہے اسے بقول ان کے ایک طرح سے قانونی تحفظ حاصل ہے۔ انھوں نے کہا کہ احمدیوں کو پاکستان میں ایک عرصہ سے تشدد کا نشانہ بنایا جارہا تھا جس کا یہی نتیجہ نکلنا تھا۔ لاہور سے نامہ نگار عبادالحق نے بتایا کہ غلام احمد نے لاہور میں اپنی عبادت گاہوں پر ہونے والے حملوں کی تحقیقات کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا اور بتایا کہ ان سے ابھی حکومتی سطح پر کوئی رابطہ نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ احمدیوں کے ساتھ اتنا بڑا واقعہ پہلے کبھی نہیں ہوا اس لیے اب حکومت بظاہر کچھ سنجیدہ نظر آرہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ احمدی پاکستان کے شہری ہیں اور انہوں نے پاکستان کے لیے قربانیاں دیں ہیں اور بقول ان کے کئی احمدی جرنیلوں نے بھارت کے ساتھ لڑتے ہوئے پاکستان کے لیے اپنی جان دی ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ احمدیوں نے پاکستان کے خدمت کے لیے اپنی زندگیاں دیں لیکن اس کا نتیجہ یہ ہونا چاہیے کہ ان کا جینا مشکل کردیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں یہ معلوم نہیں ہے کہ یہ صورت حال کب تک جاری رہے گی لیکن وہ اس صورت حال کے تیار ہیں۔ غلام احمد کا کہنا ہے کہ قائد اعظم کی اس تقریر پر عمل کرنے کی ضرورت ہے جس میں انہوں نے یہ کہا تھا کہ پاکستان میں ہرشحض کو اپنے عقیدے پر عمل کرنے کی اجازت ہے۔
دوسری جانب سول سوسائٹی کے ارکان نے احمدیوں کی دو عبادت گاہ پر ہونے منظم حملوں کے خلاف لاہور پریس کلب کے باہر ایک احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرے میں شامل مردوں اور خواتین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے جن پر طالبان اور دہشت گردی کے خلاف نعرہ درج تھے۔جبکہ اجتجاج کے شرکاء نے طالبان کے خلاف نعرے بھی لگائے۔ مظاہرین کچھ دیر تک پریس کلب کے باہر احتجاج کرنے کے بعد وہاں سے پرامن طور پر منتشر ہوگئے۔ ادھر جمعہ کو احمدیوں کی دو عبادت گاہوں پر ہونے والے حملوں کی نیتجے میں ہلاک ہونے والوں کی آخری رسومات کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رہا اور جماعت احمدیہ کے ترجمان کے مطابق اتوار کے روز چناب نگر میں پینسٹھ ہلاک شدگان کو دفن کیا گیا۔ |