http://www.ThePersecution.org/ Religious Persecution of Ahmadiyya Muslim Community
Recommend UsEmail this PagePersecution News RSS feedeGazetteAlislam.org Blog
Introduction & Updates
<< ... Worldwide ... >>
Monthly Newsreports
Media Reports
Press Releases
Facts & Figures
Individual Case Reports
Pakistan and Ahmadis
Critical Analysis/Archives
Persecution - In Pictures
United Nations, HCHR
Amnesty International
H.R.C.P.
US States Department
USSD C.I.R.F
Urdu Section
Feedback/Site Tools
Related Links
Loading

BBC Urdu service reports on difficulties faced by Ahmadi migrants from Pakistan in Bangkok after Thai officials detained 90 of them in a crack down.

Home Urdu Section BBC Urdu Service Pakistani Ahmadi Bangkok…
BBC Urdu Online se

http://bbcurdu.com
  18:04 GMT 23:04 PST   آخری وقت اشاعت: بدھ 23 مارچ 2011
پاکستانی احمدی، بینکاک میں مشکلات کا شکار
ظہیرالدین بابر
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
گزشتہ سال لاہور میں احمدیوں کی دو عبادتگاہوں پر حملوں میں کم سے کم نوے افراد مارے گئے تھے

تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں غیر قانونی تارکینِ وطن کے خلاف حالیہ کریک ڈاؤن نے تقریباً تین سو پاکستانی احمدیوں کو ملک بدری کے خوف میں مبتلا کر دیا ہے۔

کریک ڈاؤن کی زد میں آنے والے کم سے کم ساٹھ احمدیوں کو بنکاک میں تارکینِ وطن کے حراستی مرکز میں رکھا گیا ہے۔

احمدی فرقہ پاکستان میں غیر مسلم اقلیت ہے جہاں اس سے تعلق رکھنے والے لوگ، اکثر انفرادی یا اجتماعی حملوں کا نشانہ بنتے ہیں۔ گزشتہ سال لاہور میں احمدیوں کی دو عبادتگاہوں پر حملوں میں کم سے کم نوے افراد مارے گئے تھے۔

لاہور کے ایک رہائشی ثاقب (فرضی نام) پر بھی دو مرتبہ جان لیوا حملے ہوئے چنانچہ انہوں نے 2009 میں اپنے خاندان سمیت تھائی لینڈ کا رخ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ تھائی حکام کے کریک ڈاؤن کے باعث وہاں پر موجود پاکستانی احمدی، خوفزدہ ہیں کہ انہیں مجبوراً پاکستان واپس جانا پڑے گا۔

تھائی لینڈ پہنچنے کے بعد ’ثاقب‘ نے اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) میں، مہاجر کی حیثیت حاصل کرنے کی درخواست دی۔ انہوں نے بتایا کہ ادارے نے، اُن سمیت کم سے کم دو سو اسی پاکستانی احمدیوں کو مہاجر کی حیثیت دینے کے لیے خصوصی شناختی نمبر جاری کر رکھے ہیں۔

جو لوگ بوڑھے تھے یا ان کے ساتھ چھوٹے بچے تھے، انہیں انتہائی مجبور ہو کر واپس جانا پڑا۔ ہمیں کمبوڈیا یا ملائیشیا بھیج دیں، یا یہی گنجائش دے دیں کہ ہم بنکاک کے کسی کونے میں رہ لیں کیونکہ ہم کوئی غیر قانونی کام نہیں کر رہے اور پرامن لوگ ہیں
’ثاقب‘

یو این ایچ سی آر کی بنکاک میں ترجمان کِٹی مکینزی کے مطابق مہاجر کی حیثیت کے طلبگار لوگوں کی درخواستیں منظور ہونے کے بعد انہیں یورپ اور امریکہ سمیت ایسے ملکوں میں بھیجا جاتا ہے جنہوں نے یو این ایچ سی آر کے 1951 کے معاہدے پر دستخط کر رکھے ہیں اور مہاجروں کو جگہ دینے پر رضامند ہو جاتے ہیں۔ ان کے بقول ’بدقسمتی سے تھائی لینڈ اس معاہدے کا رکن نہیں ہے‘۔

’ثاقب‘ نے بتایا کہ انہیں بنکاک منتقل ہونے سے پہلے یہ علم نہیں تھا کہ تھائی لینڈ، یو این ایچ سی آر کی طرف سے پناہ گزین یا مہاجر قرار دیئے گئے تارکینِ وطن کی قانونی حیثیت تسلیم نہیں کرتا۔ ان کا کہنا تھا ’ہر کوئی امریکہ یا یورپ جانے کی استطاعت نہیں رکھتا۔ ہمیں یہی لگا کہ اب ایشیا میں بھی پناہ کا ٹھکانہ ہے جو سستا ملک ہے۔ دو ڈھائی سالوں میں پاکستان کے احمدیوں میں بنکاک آنے کا رجحان پیدا ہوا‘۔

یو این ایچ سی آر کی ترجمان نے بتایا کہ ان کی طرف سے شناختی نمبر رکھنے والے چھیانوے پاکستانی احمدی، دسمبر اور جنوری میں تھائی حکام کے کریک ڈاؤن کی لپیٹ میں آئے۔ کِٹی مکینزی کے بقول، چھتیس احمدیوں نے پاکستان واپس جانے کی پیشکش قبول کر لی تاہم آجکل ساٹھ پاکستانی احمدی زیرِ حراست ہیں جن میں تینتالیس خواتین اور بچے شامل ہیں۔

ہانگ کانگ میں انسانی حقوق کے ایشیائی کمیشن نے تھائی حکام کی طرف سے پاکستانی احمدیوں کے خلاف کریک ڈاؤن پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور عالمی برادری سے سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔

بی بی سی کی طرف سے رابطے کے باوجود اس معاملے پر پاکستانی دفترِ خارجہ سے کوئی جواب نہیں مل سکا تاہم ’ثاقب‘ کے مطابق، پاکستان واپسی یا یہاں کے حکام پر تکیہ ان کے لیے کڑوے گھونٹ سے کم نہیں۔

’جو لوگ بوڑھے تھے یا ان کے ساتھ چھوٹے بچے تھے، انہیں انتہائی مجبور ہو کر واپس جانا پڑا۔ ہمیں کمبوڈیا یا ملائیشیا بھیج دیں، یا یہی گنجائش دے دیں کہ ہم بنکاک کے کسی کونے میں رہ لیں کیونکہ ہم کوئی غیر قانونی کام نہیں کر رہے اور پرامن لوگ ہیں۔‘

یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ وہ پناہ کے متلاشی، حقدار لوگوں کو تارکینِ وطن کے حراستی مرکز میں رکھنے کی حمایت نہیں کرتا۔ ترجمان کِٹی مکینزی نے اس تاثر کو رد کیا کہ یو این ایچ سی آر کا طریقۂ کار، ایسے ملکوں کا رخ کرنے پر لوگوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے جو پناہ گزینوں کے انسانی اور بین الاقوامی قانونی حقوق تسلیم نہیں کرتے۔

ویزوں کی مدت پوری ہونے کے بعد بنکاک میں مقیم درجنوں پاکستانی احمدی خاندانوں کا سہارا، یو این ایچ سی آر کی طرف سے ملنے والے ’پروٹیکشن سرٹیفیکیٹ‘ ہے۔

’ثاقب‘ نے اپنی بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’تھائی حکام کی نظر میں ہم غیر قانونی تارکینِ وطن ہیں۔ ہماری مثال، آسمان سے گرا کھجور میں اٹکا جیسی ہے اور ہم ایک منجدھار میں پھنس گئے ہیں۔‘

انہوں نے انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں سے اپیل کی کہ انہیں ’جینے کا حق‘ دلانے کے لیے ان کی مدد کی جائے۔


Top of Page