Recommend UsEmail this PageeGazetteAlislam.org
Blog
|
|||||||||||
BBC Urdu service reports on Jamaat Ahmadiyya statement saying that this year 99 Ahmadis were killed for their faith.
|
18:04 GMT 23:04 PST آخری وقت اشاعت: بدھ 23 مارچ 2011
’احمدیوں کو محض عقیدے کی بنیاد پر مارا گیا‘
جماعت احمدیہ پاکستان کا کہنا ہے کہ اس سال ننانوے احمدیوں کو محض عقیدے کے بنیاد پر قتل کردیا گیا جو کہ جماعت احمدیہ کی تاریخ میں کسی بھی ایک سال میں ہلاکتوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ لاہور سے نامہ نگار علی سلمان کےمطابق جماعت احمدیہ پاکستان نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ اس سال ہلاک ہونے والے ننانوے افراد میں وہ چھیاسی افراد بھی شامل ہیں جنہیں گزشتہ سال اٹھائیس مئی کو لاہور کی احمدی مسجدوں میں فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا۔ اس طرح سن انیس سو چوراسی سے لیکر اب تک مذہب کی بنیاد پر ہلاک ہونے والے احمدیوں کی تعداد دو سو دو ہوگئی ہے۔جماعت احمدیہ کے ترجمان سلیم الدین کا کہنا ہے کہ احمدیوں کے خلاف پائے جانے والے عمومی تعصبانہ رویے میں اس سال مزید شدت دیکھنے میں آئی۔رپورٹ کے مطابق صرف اس ایک سال میں سڑسٹھ احمدیوں کے خلاف مذہبی بنیادوں پر مقدمات درج کیے گئے۔ جماعت احمدیہ کے ترجمان سلیم الدین کا کہناہے کہ ایک طرف ان کی جماعت کے کارکن اتنی بڑی تعداد میں ہلاک ہوئے تو دوسری طرف ان کے بقول مقامی میڈیا کا ’یک طرفہ اور جانبدارانہ کردار جاری رہا اور صرف اس ایک سال میں تقریبا ڈیڑھ ہزار خبریں جماعت احمدیہ کے خلاف شائع کی گئیں‘۔ جماعت احمدیہ کے ترجمان نے کہا کہ چھیاسی احمدیوں کے ایک ہی روز قتل کے بعد مقامی میڈیا کے صرف چند چینلز ہی جماعت احمدیہ کی پریس کانفرنس کو چند منٹ چلانے کا حوصلہ پاسکے۔ایک چینل نے اپنے ایک ٹی وی پروگرام میں اگر جماعت احمدیہ کے ڈائریکٹر مرزاغلام احمد کو بلا ہی لیا تواگلا ایک پورا پروگرام جماعت احمدیہ کے عقائد کے خلاف ترتیب دیا گیا۔ایک ٹی وی چینل نے مبینہ طور پر سانحہ لاہور کے فوری بعد اپنے پروگرام میں احمدیوں کے واجب القتل ہونے کا فتویٰ دیدیا۔
جماعت احمدیہ کے ترجمان کے مطابق سنہ انیس سو چوراسی میں امتناع قادیانیت آرڈیننس جاری ہونے کے بعد سے اب تک احمدیوں کو سیاسی،سماجی اور قانونی طور پر امتیاز کا سامنا ہے۔سلیم الدین احمد کا کہناہے کہ اس آرڈیننس کے اجراء کے بعد سے عقیدے کی بنیاد پر دوسو چونتیس احمدیوں پر قاتلانہ حملے کیے گئے، نوسو اٹھہتر مقدمات درج ہوئے، بائیس عبادت گاہوں کو مسمار کیا گیا جبکہ اٹھائیس کو انتظامیہ نے سیل کردیا۔انہوں نے کہاکہ انتیس افراد کی تدفین کے بعد قبر کھود ڈالی گئی اور اکیاون احمدیوں کو مشترکہ قبرستان میں دفن نہیں ہونے دیا گیا۔ |