http://www.ThePersecution.org/ Religious Persecution of Ahmadiyya Muslim Community
Recommend UsEmail this PagePersecution News RSS feedeGazetteAlislam.org Blog
Introduction & Updates
<< ... Worldwide ... >>
Monthly Newsreports
Media Reports
Press Releases
Facts & Figures
Individual Case Reports
Pakistan and Ahmadis
Critical Analysis/Archives
Persecution - In Pictures
United Nations, HCHR
Amnesty International
H.R.C.P.
US States Department
USSD C.I.R.F
Urdu Section
Feedback/Site Tools
Related Links
Loading

BBC Urdu service reports excerpts of Jinnah Institute's report on persecution of minorities in Pakistan suggesting that Blasphemy Laws should be abolished.

Home Urdu Section BBC Urdu Service AqliytoN ko imtiazi…
BBC Urdu Online se

http://bbcurdu.com
  11:51 GMT 16:51 PST   آخری وقت اشاعت: منگل 7 جون 2011
’اقلیتوں کو امتیازی سلوک کا سامنا ہے‘

پاکستان کی ایک غیر سرکاری تنظیم نے ملک میں اقلیتوں کی صورتحال پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہاں اقلیتوں کو امتیازی قوانین کا سامنا ہے اور توہینِ رسالت کے قانون کو ختم کر دیا جانا چاہیے۔

’عقیدے کا سوال‘ کے عنوان سے یہ رپورٹ جناح انسٹیٹیوٹ نے تیار کی ہے اور اسے حقوقِ انسانی کے لیے سرگرم تنظیم ایشین ہیومن رائٹس کمیشن نے جاری کیا ہے۔

جناح انسٹی ٹیوٹ نامی تنظیم پاکستان کی رکنِ قومی اسمبلی شیری رحمان نے حال ہی میں شروع کی ہے۔ شیری رحمان نے کچھ عرصہ قبل توہینِ رسالت قانون میں ترمیم کےلیے قومی اسمبلی میں بل بھی پیش کیا تھا تاہم حکومت کے سخت دباؤ کے بعد انہیں یہ بل واپس لینا پڑا تھا۔

اس رپورٹ میں پاکستان میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے تناظر میں اقلیتوں کی سماجی، سیاسی اور معاشی صورتحال کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ہے۔

نامہ نگار حفیظ چاچڑ کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ توہین رسالت کے متنازعہ قانون میں ترامیم کے خلاف پرتشدد احتجاج پر سال دو ہزار دس کا اختتام ہوا اور دو ہزار گیارہ کا آغاز پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر اور اقلیتی امور کے وفاقی وزیر شہباز بھٹی کے قتل سے ہوا جنہوں نے اس متنازعہ قانون میں ترمیم کرنے کی کوشش کی تھی۔

اقلیتوں پر ہونے والے حالیہ حملے تمام سطح پر ریاست کی سازش کا نتیجہ ہیں جس میں عدلیہ، انتظامیہ اور مقننہ شامل ہیں اور عدلیہ، انتظامیہ اور مقننہ نے پاکستانیوں کے شہریت کو دو حصوں مسلم اور غیر مسلم میں بانٹے میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔

اس رپورٹ میں حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ حکومت سخت گیر مؤقف رکھنے والے گروپوں اور مذہبی جماعتوں کے شدید دباؤ کے بعد توہینِ رسالت قانون میں ترمیم کرنے سے پیچھے ہٹ گئی۔

رپورٹ کے مطابق آٹھ نومبر دو ہزار دس کو پنجاب کی ایک عدالت نے مسیحی خاتون آسیہ بی بی کو توہینِ رسالت کے الزام میں موت کی سزا دی اور پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے متعلقہ وزارت کو اس معاملے کا دوبارہ جائزہ لینے کا حکم دیا لیکن وزیرِ قانون نے توہینِ رسالت قانون میں کسی بھی قسم کی ترمیم کو مسترد کر دیا۔

اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اقلیتوں پر ہونے والے حالیہ حملے تمام سطح پر ریاست کی سازش کا نتیجہ ہیں جس میں عدلیہ، انتظامیہ اور مقننہ شامل ہیں اور عدلیہ، انتظامیہ اور مقننہ نے پاکستانیوں کے شہریت کو دو حصوں مسلم اور غیر مسلم میں بانٹے میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔

پاکستان میں اقلیتوں کو امتیازی قوانین کا سامنا ہے:رپورٹ

رپورٹ کے مطابق ملک میں دہشت گردی اور شدت پسندی کے خطرے کا اقلیتوں پر بھی کافی اثر پڑا ہے اور ایک طرف شدت پسند گروپ اقلیتوں کو توہینِ رسالت قانون کی آڑ میں دھمکیاں دیتے ہیں اور دوسری طرف حکومت بھی ان افراد کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی جو اقلیتوں پر تشدد کرتے ہیں۔

تنظیم نے اپنی رپورٹ میں دو اہم سوالات اٹھائے ہیں۔ پہلا یہ کہ کیا پاکستانی ریاست اپنے شہریوں کے خلاف امتیازی سلوک جاری رکھے گی اور اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک کو بے رحمی کے ساتھ دیکھتی رہے گی؟ دوسرا سوال یہ کہ کیا پاکستانیوں کی اکثریت اس امتیازی سلوک کو کب تک دیکھتی رہے گی؟

جناح انسٹی ٹیوٹ نے اپنی رپورٹ بتایا ہے کہ حالیہ برسوں میں پاکستان میں مسیحی برادری کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے جبکہ احمدی برادری بھی شدت پسندی کا شکار ہے۔

توہینِ رسالت قانون کو ختم کیا جائے اور اگر حکومت اس کو ختم نہیں کر سکتی تو اس قانون کے غلط استعمال کو روکنے کےلیے مؤثر اقدامات اٹھائے۔

جناح انسٹی ٹیوٹ نے اپنی رپورٹ میں حکومتِ پاکستان کو کچھ تجاویز دی ہیں جس کے مطابق توہینِ رسالت قانون کو ختم کیا جائے اور اگر حکومت اس کو ختم نہیں کر سکتی تو اس قانون کے غلط استعمال کو روکنے کےلیے مؤثر اقدامات اٹھائے۔

رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ اقلیتوں کو ہراساں کرنے والوں اور ان پر حملے کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور مذہبی رہنماؤں کو مذہبی نفرتیں پھیلانے سے روکا جائے۔ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کےلیے پولیس کو خاص تربیت دی جائے تاکہ وہ اقلیتوں پر حملہ کرنے والے افراد کے خلاف بلا تفریق کارروائی کر سکے۔

اس حوالے سے عدلیہ کو خاص طور پر ضلعی سطح پر بھی تربیت دی جائے۔ اقلیتوں سے متعلق قومی کمیشن کی دوبارہ تشکیل کی جائے جس کے ممبران میں زیادہ تر اقلیتی برادری کے افراد ہونے چاہیئے۔ اقلیتوں اور عورتوں کے تحفظ کےلیے ایک خاص محتسبِ اعلیٰ مقرر کیا جائے۔


Top of Page